آپ یہا کلک کر کے پورا مضمون پڑھ سکتے ہےدنیا بھر میں چھوٹے ڈیری صنعت کو بقا کا چیلنج درپیش ہے۔ اس صنعت سے وابستہ بڑے ڈیری کارپوریشن مارکیٹوں پر زیادہ کنٹرول اور پالیسی سازی اور دھوکہ دہی پر مبنی مارکیٹنگ کے ذریعے دنیا بھر میں اپنے کاروبار کو بڑھاتے چلے جا رہے ہیں ۔ اس کاروبار سے وابستہ چھوٹی ڈیریوں کو مجبورکر دیا گیا ہے کہ یا تو وہ قرض لے کر اس کو بڑے پیمانے پر لے جائیں یا بند کردیں ۔ پہلے یہ دنیا کے شمال میں واقع ترقی یافتہ ممالک تک محدود تھا لیکن ڈیری کارپوریشن ترقی پذیر ممالک میں بھی زبردستی دخل اندازی کررہے ہیں اور چھوٹے کسانوں میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کر رہے ہیں ۔ خاص طور پر پاکستان میں خطرات زیادہ ہیں ۔ یہاں ڈیری پیداوار اور تقسیم کا اسی فیصد (%80) حصہ اب بھی چھوٹے کسانوں اور چھوٹے دکانداروں کے ہاتھ میں ہے ۔ لیکن چھوٹے کسانوں کی ڈیریوں کے دودھ پر عوام کا اعتماد و انحصار کارپوریشنوں اور حکومت میں ان کے حامیوں کے مسلسل حملوں کی زد میں ہے جو دعوی کرتے ہیں کہ تازہ دودھ غیر صحت بخش اور غیر محفوظ ہے ۔ پاکستان میں جلد نافذ ہونے والا ایک نیا قانون چھوٹے پیمانے کی ڈیریوں کے تازہ دودھ کی فروخت پر پابندی لگائے گا اور برے ڈیری کارپوریشنوں کو پوری طرح سے دودھ کی سپلائی پر کنٹرول دے دے گا، جس سے لاکھوں ڈیری کسانوں کی روزی روٹی متاثر ہوگی اور لاکھوں غریب صارفین کی غذائیت سے بھر پور تازہ دودھ تک رسائی مشکل ہو جائے گی ۔